آرٹیکلز
Page 01
Photo Album
Photos
My Files
Welcome To Muneeb`s Website
Chat
Blog
Sing in on yahoo
Photo&cartoons
Photo
Pic
Links
یہ مختلف آرٹیکلز دیے گئے ہیں ،آپ اپنا آرٹیکل بھی یہاں بھیج سکتے ہیں
پاسداران انقلاب پر ممکنہ پابندی، یا حملے کی طرف ایک قدم ؟ امریکہ اگر ایران کے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دیتا ہے تو سوال یہ پیدا ہو گا کہ آیا امریکہ ایران کو اقتصادی طور پر تنہا کرنا چاہتا ہے یا یہ ایران پر حملے کرنے کی طرف ایک قدم ہے۔امریکہ کے مقتدر ترین جرائد اور اخبارات کے مطابق جن میں نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ اور امریکی خبررساں ادارہ ایسوسی ایٹڈ پریس شامل ہیں، بش انتظامیہ ایران کے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظم قرار دینے کا سوچ رہی ہے۔بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایاکہ گو کہ ابتدائی طور پر اس بات پر غور کیا جاتا رہا ہے کہ صرف پاسداران انقلاب کی قدس نامی تنظیم کو دہشت گرد قرار دیا جائے۔ کیونکہ یہ عراق میں شیعہ مزاحمت کاروں کو ہتھیار فراہم کرنے میں مبینہ طور پر ملوث رہی ہے لیکن خیال یہی ہے کہ پاسداران انقلاب کو کلی طور پر دہشت گرد قرار دیا جائے گا۔امریکی وزارت خارجہ ایران کو دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والی ریاست قرار دی چکی ہے لیکن یہ پہلا موقع ہو گا کہ کسی ملک کی سرکاری فوج یا عسکری تنظیم کو دہشت گرد قرار دیا جائے۔اس کا مقصد پاسداران انقلاب کی بین الاقوامی سطح پر چلائے جانے والی تجارتی کارروائیوں کو روکنا ہے۔ ان تجارتی سرگرمیوں میں تہران کے بین الاقوامی ہوائی اڈے اور تہران کے زیر زمین مواصلاتی نظام چلانے کی کارروائیاں بھی شامل ہیں۔سلامتی کونسل کی طرف سے گزشتہ سال دسمبر اور اس سال مارچ میں منظور کی جانے والی دو قرار دادوں کے ذریعے ایران کے جوہری پروگرام سے وابستہ آلات اور مال کی تجارت کو نشانہ بنانا تھا اور ان قرار دادوں میں تین فضائی کمپنیوں کے نام بھی شامل تھے جو کہ پاسداران انقلاب کے زیر انتظام تھیں۔تازہ امریکی اقدام سے امریکہ اتحادی اور اس کے ساتھ تجارتی روابط رکھنے والے مزید دباؤ میں آئیں گے کہ وہ ایران سے اپنے تعلقات کو محدود کریں۔امریکہ سلامتی کونسل سے ایران کے خلاف مزید تجارتی اور دفاعی پابندیاں عائد کروانے کی کوشش کرے گا۔امریکہ کے نائب وزیر خزانہ سٹورٹ لیوی جو کہ انسداد دہشت گردی کے اقتصادی یونٹ کے سربراہ بھی ہیں اس سال یورپ کا دروہ کر رہے ہیں جہاں وہ مختلف حکومتوں اور تجارتی کمپنیوں کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ وہ ایران سے لین دین بند کریں۔امریکی نائب وزیر خارجہ نکولس برنز نے اس سال امریکی سینیٹ کے سامنے ایک بیان میں اعتراف کیا تھا کہ امریکہ نے بڑے بڑے یورپی بینکوں سے کہا تھا وہ ایران کو قرضے مہیا کرنے بند کریں جبکہ یورپی ملکوں اور جاپان کو بھی ایران کے درآمدی قرضے کم کرنے کی بات کی تھی۔ اطلاعات کے مطابق امریکی نائب صدر ڈک چینی چاہتے ہیں کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائیوں کی جائے جبکہ امریکی وزیر خارجہ کنڈولیزا رائس سفارتی سطح پر ایران پر دباؤ بڑھانے کے حق میں ہیں۔تاہم یہ دباؤ کافی نہیں تھا۔ ایران اب بھی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنا جوہری پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے اور اپنے جوہری منصوبے پر بات کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔تاہم امریکہ کی طرف سے ایران کے خلاف عراق میں مداخلت کرنے کے الزامات میں تیزی آ رہی ہے۔ صدر بش نے گزشتہ ہفتے اپنی ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ امریکی عوام کو ایران کے بارے میں تشویش ہونی چاہیے۔ انہیں تشویش ہونی چاہیے کہ وہ عراق میں کیا کر رہا ہے اور انہیں اس کی بین الاقوامی سطح پر سرگرمیوں کے بارے میں بھی متفکر ہونا چاہیے۔لیکن ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ کیا امریکہ کی طرف سے یہ ممکنہ اقدامات ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق امریکی نائب صدر ڈک چینی چاہتے ہیں کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی جائے جبکہ امریکی وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس سفارتی سطح پر ایران پر دباؤ بڑھانے کے حق میں ہیں۔ایران کے پاسداران انقلاب انیس سو اناسی کے انقلاب کے بعد وجود میں آئے تھے۔ لیکن بعد میں عراق ایران جنگ کے دوران انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔پاسداران انقلاب، ایران کی مسلح افواج کا ایک اہم لیکن علیحدہ حصہ ہے اور ان کی ذمہ داریوں میں اندرونی سلامتی اور سرحدوں کا دفاع بھی شامل ہے۔ انہوں نے حال ہی میں برطانوی بحریہ کے پندرہ اہلکاروں کو گرفتار کر لیا تھا۔ ایران کے بلیسٹک میزائلوں کا کنٹرول بھی ان کے پاس ہے اور جوہری شعبوں میں بھی ان کا عمل دخل ہے۔امریکہ اور اسرائیل پاسداران پر لبنان میں حزب اللہ ملیشیاء اور عراق میں شیعہ مزاحمت کاروں کو اسلحہ فراہم کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔ایران کے صدر محمود احمدی نڑاد پاسداران انقلاب کے رکن رہ چکے ہیں اس لیے اس کے خ?لاف کارروائی کو ان کے خلاف تصور کیا جائے گا۔بش انتظامیہ کے اس اقدام سے امریکہ اور اس علاقے میں اس کے اتحادیوں کے درمیان ایران کے حوالے سے پائے جانے والے اختلاف اور سامنے آئیں گے۔ افغانستان اور عراق دونوں ملک ہی ایران سے قریبی روابط رکھتے ہیں۔(